Tuesday 7 February 2012

Beautiful & sweet Prophet Muhammad(Salallaho alayhay wa sallam)



He had the most beautiful face

حدثنا أبو کريب محمد بن العلا حدثنا إسحق بن منصور عن إبراهيم بن يوسف عن أبيه عن أبي إسحق قال سمعت البرا يقولا کان رسول الله صلی الله عليه وسلم أحسن الناس وجها وأحسنه خلقا ليس بالطويل الذاهب ولا بالقصير۔ صحیح مسلم
ابوکریب محمد بن علاء اسحاق بن منصور ابراہیم، ابن یوسف ابی اسحاق حضرت براء رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ اقدس سب لوگوں سے زیادہ خوبصورت تھا اور آپ کے اخلاق سب لوگوں سے زیادہ اچھے تھے نہ زیادہ لمبے قد والے تھے اور نہ ہی چھوٹے قد والے۔ صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1566 
Al-Bara' reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) had the most beautiful face amongst men and he had the best disposition and he was neither very tall nor short-statured.[1]

“I’ve never seen anyone more beautiful than him”

حدثنا محمد بن المثنی ومحمد بن بشار قالا حدثنا محمد بن جعفر حدثنا شعبة قال سمعت أبا إسحق قال سمعت البرا يقولا کان رسول الله صلی الله عليه وسلم رجلا مربوعا بعيد ما بين المنکبين عظيم الجمة إلی شحمة أذنيه عليه حلة حمرا ما رأيت شيا قط أحسن منه صلی الله عليه وسلم
محمد بن مثنی، محمد بن بشار، محمد بن جعفر، شعبہ، ابواسحاق ، حضرت برا فرماتے ہیں کہ رسول اللہ میانہ قد کے آدمی تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں شانوں کا درمیانی حصہ وسیع تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم گنجان بالوں والے تھے جو کہ کانوں کی لو تک آتے تھے، آپ پر ایک سرخ دھاری دار چادر تھی میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ حسین چیز کبھی نہیں دیکھی۔ صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1564
Al-Bara' reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) was of medium height, having broad shoulders, with his hair hanging down on the lobes of his ears. He put on a red mantle over him, and never have I seen anyone more handsome than Allah's Apostle (may peace be upon him).[2]
حدثنا سفيان بن وکيع قال حدثنا أبي عن المسعودي بهذا الإسناد نحوه بمعناه حدثنا أحمد بن عبدة الضبي البصري وعلي بن حجر وأبو جعفر محمد بن الحسين وهو ابن أبي حليمة والمعنی واحد قالوا حدثنا عيسی بن يونس عن عمر بن عبد الله مولی غفرة قال حدثني إبراهيم بن محمد من ولد علي بن أبي طالب قال کان علي إذا وصف رسول الله صلی الله عليه وسلم قال لم يکن رسول الله صلی الله عليه وسلم بالطويل الممغط ولا بالقصير المتردد وکان ربعة من القوم لم يکن بالجعد القطط ولا بالسبط کان جعدا رجلا ولم يکن بالمطهم ولا بالمکلثم وکان في وجهه تدوير أبيض مشرب أدعج العينين أهدب الأشفار جليل المشاش والکتد أجرد ذو مسربة شثن الکفين والقدمين إذا مشی کأنما ينحط في صبب وإذا التفت التفت معا بين کتفيه خاتم النبوة وهو خاتم النبيين أجود الناس صدرا وأصدق الناس لهجة وألينهم عريکة وأکرمهم عشرة من رآه بديهة هابه ومن خالطه معرفة أحبه يقول ناعته لم أر قبله ولا بعده مثله صلی الله عليه وسلم قال أبو عيسی سمعت أبا جعفر محمد بن الحسين يقول سمعت الأصمعي يقول في تفسير صفة النبي صلی الله عليه وسلم الممغط الذاهب طولا وقال سمعت أعرابيا يقول في کلامه ممغط في نشابته أي مدها مدا شديدا والمتردد الداخل بعضه في بعض قصرا وأما القطط فالشديد الجعودة والترجل الذي في شعره حجونة أي تثن قليل وأما المطهم فالبادن الکثير اللحم والمکلثم المدور الوجه والمشرب الذي في بياضه حمرة والأدعج الشديد سواد العين والأهدب الطويل الأشفار            
 ابراہیم بن محمد جو حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اولاد میں سے ہیں (یعنی پوتے ہیں) وہ فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے حلیہ مبارک کا بیان فرماتے تو کہا کرتے تھے، کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نہ زیادہ لانبے تھے، نہ زیادہ پستہ قد بلکہ میانہ قد لوگوں میں تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک نہ بالکل پیچدار تھے نہ بالکل سیدھے۔ بلکہ تھوڑی سی پیچیدگی لئے ہوئے تھے، نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم موٹے بدن کے تھے نہ گول چہرہ کے البتہ تھوڑی سی گولائی آپ کے چہرہ مبارک میں تھی (یعنی چہرہ انور نہ بالکل گول تھا نہ بالکل لانبا بلکہ دونوں کے درمیان تھا) حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سفید سرخی مائل تھا۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک آنکھیں نہایت سیاہ تھیں اور پلکیں دراز، بدن کے جوڑوں کی ہڈیاں موٹی تھیں (مثلا کہنیاں اور گھٹنے) اور ایسے ہی دونوں مونڈھوں کے درمیان کی جگہ بھی موٹی اور پُر گوشت تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک پر (معمولی طور سے زائد) بال نہیں تھے (یعنی بعض آدمی ایسے ہوتے ہیں کہ ان کے بدن پر بال زیادہ ہو جاتے ہیں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کے بدن مبارک پر خاص خاص حصوں کے علاوہ جیسے بازو پنڈلیاں وغیرہ ان کے علاوہ اور کہیں بال نہ تھے) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سینہ مبارک سے ناف تک بالوں کی لکیر تھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاتھ اور قدم مبارک پُر گوشت تھے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے چلتے تو قدموں کو قوت سے اٹھاتے گویا کہ پستی کی طرف چل رہے ہیں، جب آپ کسی کی طرف توجہ فرماتے تو پورے بدن مبارک کے ساتھ توجہ فرماتے تھے (یعنی یہ کہ صرف گردن پھیر کر کسی کی طرف متوجہ نہیں ہوتے تھے۔ اس لئے کہ اس طرح دوسروں کے ساتھ لا پرواہی ظاہر ہوتی ہے اور بعض اوقات متکبرانہ حالت ہو جاتی ہے، بلکہ سینہ مبارک سمیت اس طرف رخ فرماتے )۔ بعض علماء نے اس کا مطلب یہ بھی فرمایا ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم توجہ فرماتے تو تمام چہرہ مبارک سے فرماتے ، کن اکھیوں سے نہیں ملاحظہ فرماتے تھے۔ مگر یہ مطلب اچھا نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دونوں مبارک شانوں کے درمیان مہر نبوت تھی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ختم کرنے والے تھے نبیوں کے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے زیادہ سخی دل والے تھے۔ اور سب سے زیادہ سچی زبان والے تھے۔ سب سے زیادہ نرم طبیعت والے تھے۔ اور سب سے زیادہ شریف گھرانے والے تھے۔ (غرض آپ صلی اللہ علیہ وسلم دل و زبان، طبیعت، خاندان اوصاف ذاتی اور نسبتی ہر چیز میں سب سے زیادہ افضل تھے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جو شخص یکایک دیکھتا مرعوب ہو جاتا تھا۔ (یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا وقار اس قدر زیادہ تھا کہ اول وہلہ میں دیکھنے والا رعب کی وجہ سے ہیبت میں آ جاتا تھا) اول تو جمال وخوبصورتی کے لئے بھی رعب ہوتا ہے شوق افزوں مانع عرض تمنا آداب حسن بارہا دل نے اٹھائے ایسی لذت کے مزے اس کے ساتھ جب کمالات کا اضافہ ہو تو پھر رعب کا کیا پوچھنا۔ اس کے علاوہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کو جو مخصوص چیزیں عطا ہوئیں، ان میں رعب بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کیا گیا۔ اور جو شخص پہچان کر میل جول کرتا تھا وہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کریمہ واوصاف جمیلہ کا گھائل ہو کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو محبوب بنا لیتا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حلیہ بیان کرنے والا صرف یہ کہہ سکتا ہے کہ میں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جیسا باجمال وباکمال نہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے دیکھا نہ بعد میں دیکھا۔ (صلی اللہ علیہ وسلم)
شمائل ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 6
It is related from Ebrahim bin Muhammad (Radiallahu anhu) who is from the sons (grand sons of Ali radiallahu anhu, that whenever Ali radiallahu anhu described the nobel features of Rasulullah (Sallallahu alaihe wasallam), he used to say: "Rasulullah (Sallallahu alaihe wasallam) was neither very tall nor short, but of a medium stature among people.  His hair was neither very curly nor very straight, but had a slight wave in it.  He did not have a big body nor a round face, but his mubaarak face was slightly round (meaning he did not have a fully round face nor a fully elongated face, bur in between the two).  The complexion of Rasulullah (Sallallahu alaihe wasallam) was white with redness in it.  The mubaarak eyes of Rasulullah (Sallallahu alaihe wasallam) were extremely black.  His eyelashes were long.  The joints of the body (e.g. elbows and knees etc.) were large, likewise the portion between the two shoulders was broad and fully fleshed.  There was no hair (more than normal) on his body. (Some people have profuse hair on their body.  Sayyidina Rasulullah (Sallallahu alaihe wasallam) did not have hair on the parts of his body, besides places like the arms and legs etc.)  He had a thin line of hair running from the chest to the navel.  The hands and feet of Rasulullah (Sallallahu alaihe wasallam) were fully fleshed.  When he walked, he lifted his legs with vigour, as if he were descending to a low-lying place.  When he addressed a person he turned his whole body towards that person. (He did not only turn his face towards the person he addressed, as this is considered impolite, and sometimes, it even denotes pride.  Sayyidina Rasulullah (Sallallahu alaihe wasallam) faced the person he spoke to, with his chest and body.  Some scholars have translated this as, when Sayyidina Rasulullah (Sallallahu alaihe wasallam) addressed someone, he completely turned his face towards that person, and did not give a side glance.  This is not a suitable translation).  The seal of Prophethood was situated between his shoulders.  He was a last of all prophets.  He was the most generous and the most truthful.  He was the most kind-hearted and came from a most noble family.  (It means his character, family back-ground and everything else was of the best).  Any person who saw him suddenly would become awe-inspired.  Sayyidina Rasulullah (Sallallahu alaihe wasallam) had such a great personality and dignity, that the person who saw him for the first time, because of his awe-inspiring personality, would be overcome with a feeling of profound respect.  Firstly, there is a ro`b (awe) for physical beauty, with this when other Kamaalat are added what more could then be said of the ro'b (awe).  Besides, the special attributes and qualities granted to Sayyidina Rasulullah (Sallallahu alaihe wasallam) ro'b (awe) is also one of the special qualities granted to him).  Anyone who came in close contact with him, and knew his excellent character was smitten with the love of his excellent attributes.  Anyone who described his noble  features can only say: "I have not seen anyone beautiful like Rasulullah (Sallallahu alaihe wasallam) neither before nor after him."[3]

He had the most beautiful slightly curled hair

حدثنا شيبان بن فروخ حدثنا جرير بن حازم حدثنا قتادة قال قلت لأنس بن مالک کيف کان شعر رسول الله صلی الله عليه وسلم قال کان شعرا رجلا ليس بالجعد ولا السبط بين أذنيه وعاتقه
 شیبان بن فروخ جریربن حازم ، حضرت قتادہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک کیسے تھے؟ انہوں نے فرمایا درمیانے قسم کے تھے نہ تو بہت زیادہ گھونگریالے اور نہ ہی بہت سیدھے آپ کے کانوں اور کندھوں کے درمیان تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال تھے۔ صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1567 
Qatada reported: I asked Anas b. Malik: How was the hair of Allah's Messenger (may peace be upon him)? Thereupon he said: His hair was neither very curly nor very straight, and they hung over his shoulders and earlobes.

حدثنا يحيی بن يحيی وأبو کريب قالا حدثنا إسمعيل ابن علية عن حميد عن أنس قال کان شعر رسول الله صلی الله عليه وسلم إلی أنصاف أذنيه
   یحیی بن یحیی، ابوکریب اسماعیل بن علیہ حمید ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک آدھے کانوں تک تھے۔ صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1569 
Anas reported that the hair of Allah's Apostle (may peace be upon him) reached half of the earlobe.[4]

He has beautiful eyes 

حدثنا محمد بن المثنی ومحمد بن بشار واللفظ لابن المثنی قالا حدثنا محمد بن جعفر حدثنا شعبة عن سماک بن حرب قال سمعت جابر بن سمرة قال کان رسول الله صلی الله عليه وسلم ضليع الفم أشکل العين منهوس العقبين قال قلت لسماک ما ضليع الفم قال عظيم الفم قال قلت ما أشکل العين قال طويل شق العين قال قلت ما منهوس العقب قال قليل لحم العقب
محمد بن مثنی، محمد بن بشار، ابن مثنی محمد بن جعفر، شعبہ، حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فراخ منہ والے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی سفیدی میں سرخ ڈورے پڑے ہوئے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایڑیوں میں بہت کم گوشت تھا راوی کہتے ہیں کہ میں نے سماک سے پوچھا کہ ضَلِيعَ الْفَمِ مَ کا کیا معنی ہے انہوں نے فرمایا فراخ منہ راوی نے کہا کہ پھر میں نے پوچھا کہ أَشْکَلَ الْعَيْنِ کا کیا معنی انہوں نے فرمایا دراز آنکھوں کے شگاف راوی کہتے ہیں کہ میں نے پھر پوچھا کہ نْهُوسَ الْعَقِبَ کے کیا معنی ہیں انہوں نے فرمایا تھوڑے گوشت والی ایڑی۔ صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1570  
Jabir b. Samura reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) had a broad face with reddish (wide) eyes, and lean heels. Shu'ba reported: I said to Simak: What does this dali-ul-fam mean? And he said: This means broad face. I said: What does this ashkal mean? He said: Long in the slit of the eye. I said: What is this manhus-ul-aqibain? He said: It implies little flesh at the heels.[5]

He has a beautiful fair complexion

حدثنا عبيد الله بن عمر القواريري حدثنا عبد الأعلی بن عبد الأعلی عن الجريري عن أبي الطفيل قال رأيت رسول الله صلی الله عليه وسلم وما علی وجه الأرض رجل رآه غيري قال فقلت له فکيف رأيته قال کان أبيض مليحا مقصدا
  عبیداللہ بن عمر قواریری عبدالاعلی جریری حضرت ابوالطفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے اور اب کرہ ارض پر میرے علاوہ کوئی آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھنے والا نہیں ہے حضرت جریری فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت ابوالطفیل رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیسا دیکھا ہے حضرت ابوالطفیل فرمانے لگے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ سفید ملاحت دار تھا اور درمیانہ قد والے تھے۔ امام مسلم بن حجاج فرماتے ہیں کہ حضرت ابوالطفیل نے 100ھ میں وفات پائی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام میں سے سب سے آخر میں وفات پانے والے یہی حضرت ابوالطفیل تھے۔ صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1572
Abu Tufail reported: I saw Allah's Messenger (may peace be upon him) and there is one amongst the people of the earth who are living at the present time and had seen him except me. I said to him: How did you find him? He said: He had an elegant white color, and he was of an average height. Muslim b. Hajjaj said: Abu Tufail who died in 100 Hijra was the last of the Companions of Allah's Messenger (may peace be upon him).[6]
حدثنا سعيد بن منصور حدثنا خالد بن عبد الله عن الجريري عن أبي الطفيل قال قلت له أرأيت رسول الله صلی الله عليه وسلم قال نعم کان أبيض مليح الوجه رضي الله تعالی عنها مات أبو الطفيل سنة ماة وکان آخر من مات من أصحاب رسول الله صلی الله عليه وسلم
 سعید بن منصور، خالد بن عبداللہ حضرت جریری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابوالطفیل سے پوچھا کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے انہوں نے فرمایا ہاں آپ کے چہرہ اقدس کا رنگ مبارک سفید ملاحت دار تھا امام مسلم بن حجاج فرماتے ہیں کہ حضرت ابوالطفیل نے 100ھ میں وفات پائی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام میں سے سب سے آخر میں وفات پانے والے یہی حضرت ابوالطفیل تھے۔ صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1571
Jurairi reported: I said to Abu Tufail: Did you see Allah's Messenger (may peace be upon him)? He said: Yes, he had a white handsome face. Muslim b. Hajjaj said: Abu Tufail who died in 100 Hijra was the last of the Companions of Allah's Messenger (may peace be upon him).[7]

He remained young all his life

حدثنا محمد بن بکار بن الريان حدثنا إسمعيل بن زکريا عن عاصم الأحول عن ابن سيرين قال سألت أنس بن مالک هل کان رسول الله صلی الله عليه وسلم خضب فقال لم يبلغ الخضاب کان في لحيته شعرات بيض قال قلت له أکان أبو بکر يخضب قال فقال نعم بالحنا والکتم
 
 محمد بن بکار بن ریان اسماعیل بن زکریا، عاصم، احول ، حضرت ابن سیرین رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خضاب لگایا ہے تو انہوں نے فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم خضاب کے درجے کو پہنچے ہی نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک میں صرف چند بال سفید تھے حضرت ابن سیرین کہتے ہیں کہ میں نے پھر حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا کہ کیا حضرت ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ خضاب لگاتے تھے تو انہوں نے فرمایا ہاں مہندی اور وسمہ کے ساتھ۔ صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1574
Ibn Sirin reported: I asked Anas b. Malik whether Allah's Messenger (may peace be upon him) dyed his hair. He said: He had not reached the stage when (he needed) dyeing (of his white hair). He had a few white hair in his beard. I said to him: Did Abu Bakr dye his hair? He said: Yes, with hina' (henna).[8]
و حدثنا محمد بن المثنی وابن بشار وأحمد بن إبراهيم الدورقي وهارون بن عبد الله جميعا عن أبي داود قال ابن المثنی حدثنا سليمان بن داود حدثنا شعبة عن خليد بن جعفر سمع أبا إياس عن أنس أنه سل عن شيب النبي صلی الله عليه وسلم فقال ما شانه الله ببيضا
محمد بن مثنی، ابن بشار احمد بن ابراہیم، دورقی ہارون بن عبداللہ ابی داؤد ابن مثنی سلیمان ابوداؤد شعبہ، خالد بن جعفر ابوایاس، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بڑھاپے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بڑھاپے کے ساتھ نہیں بدلا۔ صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1579          
Anas (b. Malik) was asked about the old age of Allah's Apostle ((salallaho alayhay wa sallam)). He said: Allah did not blemish him with old age.[9]

His few white hair were not so visible

و حدثنا محمد بن المثنی حدثنا أبو داود سليمان بن داود حدثنا شعبة عن سماک بن حرب قال سمعت جابر بن سمرة سل عن شيب النبي صلی الله عليه وسلم فقال کان إذا دهن رأسه لم ير منه شي وإذا لم يدهن ري منه
محمد بن مثنی، ابوداؤد سلیمان بن داؤد، شعبہ، سماک بن حرب، حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بڑھاپے کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے فرمایا کہ جب اپنے سر مبارک میں تیل لگاتے تو کچھ سفیدی دکھائی نہ دتیی اور جب تیل نہ لگاتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک سے کچھ سفیدی دکھائی دتیی۔ صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1583
Jabir b. Samura was asked about the old age of Allah's Apostle (may peace be upon him). He said: When he oiled his head nothing was seen (as a mark of old age) and when he did not apply oil something (of the old age) became visible.[10]

He has a beautiful slightly round face like moon

و حدثنا أبو بکر بن أبي شيبة حدثنا عبيد الله عن إسرايل عن سماک أنه سمع جابر بن سمرة يقولا کان رسول الله صلی الله عليه وسلم قد شمط مقدم رأسه ولحيته وکان إذا ادهن لم يتبين وإذا شعث رأسه تبين وکان کثير شعر اللحية فقال رجل وجهه مثل السيف قال لا بل کان مثل الشمس والقمر وکان مستديرا ورأيت الخاتم عند کتفه مثل بيضة الحمامة يشبه جسده
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبیداللہ اسرائیل سماک جابر، بن سمرہ حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک اور داڑھی مبارک کا اگلا حصہ سفید ہوگیا تھا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم تیل لگاتے تو سفیدی ظاہر نہ ہوتی اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کے بال پراگندہ ہوتے تو سفیدی ظاہر ہوجاتی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی داڑھی مبارک کے بال بہت گھنے تھے ایک آدمی کہنے لگا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ اقدس تلوار کی طرح ہے حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے کہ نہیں بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ اقدس سورج اور چاند کی طرح گولائی مائل تھا اور میں نے مہر نبوت آپ کے کندھے مبارک کے پاس دیکھی جس طرح کہ کبوتر کا انڈہ اور اس کا رنگ آپ کے جسم مبارک کے مشابہ تھا۔ صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1584
Jabir b. Samura reported that there had appeared some whiteness on the front part of the head and beard of Allah's Messenger (may peace be upon him). When he applied oil, it did not become visible, but when he did not (apply) oil, it became apparent. And he had a thick beard. A person said: His face was as (bright) as the sword. Thereupon he (Jabir) said: No, it was round and like the sun and the moon. And I saw the seal(of Prophet hood) near his shoulder of the size of a pigeon's egg and its color was the same as that of his body.[11]


He had Beautiful soft hands having the sweetest fragrance

و حدثني أحمد بن سعيد بن صخر الدارمي حدثنا حبان حدثنا حماد حدثنا ثابت عن أنس قال کان رسول الله صلی الله عليه وسلم أزهر اللون کأن عرقه اللؤلؤ إذا مشی تکفأ ولا مسست ديباجة ولا حريرة ألين من کف رسول الله صلی الله عليه وسلم ولا شممت مسکة ولا عنبرة أطيب من راحة رسول الله صلی الله عليه وسلم
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1554        حدیث متواتر حدیث مرفوع   مکررات 2 متفق علیہ 2 
 احمد بن سعید صخر دارمی حباب حماد ثابت حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا رنگ مبارک سفید چمکتا ہوا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسنیہ مبارک موتی کی طرح چمکتا ہوا تھا اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم چلتے تو آگے جھکتے ہوئے دباؤ ڈال کر چلتے تھے اور میں نے دیباج اور ریشم کو بھی اتنا نرم نہیں پایا جتنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک ہتھیلیوں کو نرم پایا اور مشک وغیرہ میں وہ خوشبو نہیں تھی کہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جسم مبارک میں تھی۔
Anas reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) had a very fair complexion and (the drops) of his perspiration shone like pearls, and when he walked he walked inclining forward, and I never touched brocade and silk (and found it) as soft as the softness of the palm of Allah's Messenger (may peace be upon him) and I never smelt musk or ambergris and found its fragrance as sweet as the fragrance of Allah's Messenger (may peace be upon him).
حدثنا عمرو بن حماد بن طلحة القناد حدثنا أسباط وهو ابن نصر الهمداني عن سماک عن جابر بن سمرة قال صليت مع رسول الله صلی الله عليه وسلم صلاة الأولی ثم خرج إلی أهله وخرجت معه فاستقبله ولدان فجعل يمسح خدي أحدهم واحدا واحدا قال وأما أنا فمسح خدي قال فوجدت ليده بردا أو ريحا کأنما أخرجها من جؤنة عطار
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1552        حدیث مرفوع       مکررات 1 متفق علیہ 1 بدون مکرر
 عمرو بن حماد بن طلحہ قناد اسباط ابن نصر ہمدانی سماک حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ظہر کی نماز پڑھی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر کی طرف نکلے اور میں بھی آپ کے ساتھ نکلا تو سامنے سے کچھ بچے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان بچوں میں سے ہر ایک کے رخسار پر ہاتھ پھیرا حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے رخسار پر بھی ہاتھ پھیرا حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ مبارک میں ٹھنڈک اور خوشبو محسوس کی گویا کہ عطار کے ڈبہ سے ہاتھ باہر نکالا ہو۔
Jabir b. Samura reported: I prayed along with Allah's Messenger (may peace be upon him) the first prayer. He then went to his family and I also went along with him when he met some children (on the way). He began to pat the cheeks of each one of them. He also patted my cheek and I experienced a coolness or a fragrance of his hand as if it had been brought out from the scent bag of a perfumer.


He usually had short hair

حدثنا يحيی بن يحيی وأبو کريب قالا حدثنا إسمعيل ابن علية عن حميد عن أنس قال کان شعر رسول الله صلی الله عليه وسلم إلی أنصاف أذنيه
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1569        حدیث مرفوع       مکررات 38 متفق علیہ 18 
 یحیی بن یحیی، ابوکریب اسماعیل بن علیہ حمید ، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بال مبارک آدھے کانوں تک تھے۔
Anas reported that the hair of Allah's Apostle (may peace be upon him) reached half of the earlobe.

His sweat is like perfume

حدثنا أبو بکر بن أبي شيبة حدثنا عفان بن مسلم حدثنا وهيب حدثنا أيوب عن أبي قلابة عن أنس عن أم سليم أن النبي صلی الله عليه وسلم کان يأتيها فيقيل عندها فتبسط له نطعا فيقيل عليه وکان کثير العرق فکانت تجمع عرقه فتجعله في الطيب والقوارير فقال النبي صلی الله عليه وسلم يا أم سليم ما هذا قالت عرقک أدوف به طيبي
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1557        حدیث مرفوع       مکررات 3 متفق علیہ 2 بدون مکرر
 ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان بن مسلم وہیب ایوب ابی قلابہ انس، حضرت ام سلیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کے ہاں تشریف لاتے تھے اور آرام فرماتے تھے ام سلیم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے چمڑے کا ایک ٹکڑا بچھا دیتی تھیں اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم آرام فرماتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ بہت زیادہ آتا تھا ام سلیم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسینہ مبارک اکٹھا کرتی تھیں اور اسے خوشبو اور شیشیوں میں ملا دیتی تھی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ام سلیم یہ کیا ہے وہ کہنے لگیں یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پسنیہ مبارک ہے جس کو میں اپنی خوشبو میں ملاتی ہوں۔
Umm Sulaim reported that Allah's Apostle (may peace be upon him) visited her house and (took rest) and she spread a piece of cloth for him and he had a siesta on it. And he sweated profusely and she collected his sweat and put it in a perfume and in bottles. Allah's Apostle (may peace be upon him) said: Umm Sulaim, what is this? She said: It is your sweat, which I put in my perfume. Allah's Apostle (may peace be upon him) sweated in cold weather when revelation descended upon him.

He never fought with anyone except in Jihad
حدثناه أبو کريب حدثنا أبو أسامة عن هشام عن أبيه عن عاشة قالت ما ضرب رسول الله صلی الله عليه وسلم شيا قط بيده ولا امرأة ولا خادما إلا أن يجاهد في سبيل الله وما نيل منه شي قط فينتقم من صاحبه إلا أن ينتهک شي من محارم الله فينتقم لله عز وجل
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1550        حدیث مرفوع       مکررات 14 متفق علیہ 11 
 ابوکریب ابواسامہ ہشام سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کسی کو اپنے ہاتھ سے نہیں مارا اور نہ ہی کسی عورت کو اور نہ ہی کسی خادم کو مارا سوائے اس کے کہ اللہ کے راستے میں جو جہاد کیا جاتا ہے اور جس نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی تکلیف پہنچائی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے بدلہ نہیں لیا سوائے اس کے کہ جس نے اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ ہی کے لئے اس سے انتقام لیا۔
'A'isha reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) never beat anyone with his hand, neither a woman nor a servant, but only, in the case when he had been fighting in the cause of Allah and he never took revenge for anything unless the things made inviolable by Allah were made violable; he then took revenge for Allah, the Exalted and Glorious.

He was so shy that he never told his discomfort to others
حدثني عبيد الله بن معاذ حدثنا أبي حدثنا شعبة عن قتادة سمع عبد الله بن أبي عتبة يحدث عن أبي سعيد الخدري ح و حدثنا زهير بن حرب ومحمد بن المثنی وأحمد بن سنان قال زهير حدثنا عبد الرحمن بن مهدي عن شعبة عن قتادة قال سمعت عبد الله بن أبي عتبة يقول سمعت أبا سعيد الخدري يقولا کان رسول الله صلی الله عليه وسلم أشد حيا من العذرا في خدرها وکان إذا کره شيا عرفناه في وجهه
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1532        حدیث مرفوع       مکررات 6 متفق علیہ 5 
  عبیداللہ بن معاذ ابی شعبہ، قتادہ، عبداللہ بن ابی عتبہ ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ زہیر بن حرب، محمد بن مثنی احمد بن سنان زہیر عبدالرحمن بن مہدی، شعبہ، قتادہ، عبداللہ بن ابی عتبہ حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کنواری لڑکی سے بھی زیادہ شرم وحیاء والے تھے جو کہ باپردہ ہو اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی چیز کو ناپسند سمجھتے تھے تو ہم اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ اقدس سے پہچان جاتے تھے۔
Abu Sa'id Khudri reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) was more modest than the virgin behind the curtain (or in the apartment), and when he disliked anything, we recognised that from his face.

His patience at the time of death of his son Ibrahim

حدثنا هداب بن خالد وشيبان بن فروخ کلاهما عن سليمان واللفظ لشيبان حدثنا سليمان بن المغيرة حدثنا ثابت البناني عن أنس بن مالک قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم ولد لي الليلة غلام فسميته باسم أبي إبراهيم ثم دفعه إلی أم سيف امرأة قين يقال له أبو سيف فانطلق يأتيه واتبعته فانتهينا إلی أبي سيف وهو ينفخ بکيره قد امتلأ البيت دخانا فأسرعت المشي بين يدي رسول الله صلی الله عليه وسلم فقلت يا أبا سيف أمسک جا رسول الله صلی الله عليه وسلم فأمسک فدعا النبي صلی الله عليه وسلم بالصبي فضمه إليه وقال ما شا الله أن يقول فقال أنس لقد رأيته وهو يکيد بنفسه بين يدي رسول الله صلی الله عليه وسلم فدمعت عينا رسول الله صلی الله عليه وسلم فقال تدمع العين ويحزن القلب ولا نقول إلا ما يرضی ربنا والله يا إبراهيم إنا بک لمحزونون
صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 1525        حدیث مرفوع       مکررات 4 متفق علیہ 3 بدون مکرر
 ہداب بن خالد شیبان بن فروخ سلیمان شیبان سلیمان بن مغیرہ ثابت، حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا رات میرے ہاں ایک لڑکے کی پیدائش ہوئی میں نے اس لڑکے کا نام اپنے باپ حضرت ابراہیم کے نام پر رکھا پھر آپ نے وہ لڑکا ام سیف کو دے دیا جو کہ ایک لوہار کی بیوی تھی اور اس لوہار کو ابوسیف کہا جاتا تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوسیف کے ہاں پہنچے تو وہ اپنی لوہے کی بھٹی دھونک رہے تھے اور ان کا گھر دھوئیں سے بھرا ہو تھا تو میں نے جلدی جلدی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پہلے جا کر اس سے کہا اے ابوسیف ٹھہر جاؤ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لا رہے ہیں تو وہ ٹھہر گئے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بچے کو بلایا اور اسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے سینے سے چمٹا لیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ فرمایا جو اللہ نے چاہا انس فرماتے ہیں کہ میں نے اس بچے کو دیکھا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دم توڑ رہا ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا آنکھیں اشک آلود ہیں اور دل غمزدہ ہے اور ہم وہ بات نہیں کہتے کہ جس سے ہمارا رب راضی نہ ہو اللہ کی قسم اے ابراہیم ہم تیری وجہ سے غمزدہ ہیں۔
Anas b. Malik reported that Allah's Messenger (may peace be upon him) said: A child was born into me this night and I named him after the name of my father Ibrahim. He then sent him to Umm Saif, the wife of a blacksmith who was called Abu Saif. He (the Holy Prophet) went to him and I followed him until we reached Abu Saif and he was blowing fire with the help of blacksmith's bellows and the house was filled with smoke. I hastened my step and went ahead of Allah's Messenger (may peace be upon him) and said: Abu Saif, stop it, as there comes Allah's Messenger (may peace he upon him). He stopped and Allah's Apostle (may peace be upon him) called for the child. He embraced him and said what Allah had desired. Anas said: I saw that the boy breathed his last in the presence of Allah's Messenger (may peace be upon him). The eyes of Allah's Messenger (may peace be upon him) shed tears and he said: Ibrahim, our eyes shed tears and our hearts are filled with grief, but we do not say anything except that by which Allah is pleased. O Ibrahim, we are grieved for you.

He never got angry with servants

حدثنا مخلد بن خالد الشعيري حدثنا عمر بن يونس حدثنا عکرمة يعني ابن عمار قال حدثني إسحق يعني ابن عبد الله بن أبي طلحة قال قال أنس کان رسول الله صلی الله عليه وسلم من أحسن الناس خلقا فأرسلني يوما لحاجة فقلت والله لا أذهب وفي نفسي أن أذهب لما أمرني به نبي الله صلی الله عليه وسلم قال فخرجت حتی أمر علی صبيان وهم يلعبون في السوق فإذا رسول الله صلی الله عليه وسلم قابض بقفاي من وراي فنظرت إليه وهو يضحک فقال يا أنيس اذهب حيث أمرتک قلت نعم أنا أذهب يا رسول الله قال أنس والله لقد خدمته سبع سنين أو تسع سنين ما علمت قال لشي صنعت لم فعلت کذا وکذا ولا لشي ترکت هلا فعلت کذا وکذا
سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر 1370    حدیث مرفوع       مکررات 15
 مخلد بن خالد، عمروبن یونس، عکرمہ بن عمار، اسحاق ابن عند اللہ بن ابوطلحہ حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم لوگوں میں سب سے زیادہ با اخلاق تھے ایک روز آپ نے مجھے کسی کام سے بھیجا تو میں نے کہا کہ خدا کی قسم میں نہیں جاؤں گا حالانکہ میرے دل میں تھا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جو کام مجھے کہا ہے اس کے لیے ضرور جاؤں گا پس میں کام کرنے کے لیے نکلا تو چند بچوں پر سے میرا گذر ہو جو بازار میں کھیل رہے تھے پس اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے میرے پیچھے سے میری گردن پکڑ لی میں نے آپ کی طرف دیکھا تو آپ ہنس رہے تھے آپ نے فرمایا کہ اے انس جہاں جانے کا میں نے تجھے حکم دیا ہے وہاں جا میں نے کہا جی اچھا جاتا ہوں یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ خدا کی قسم میں نے آپ کی سات سال یا فرمایا کہ نوسال تک خدمت کی مجھے نہیں معلوم کہ کبھی آپ نے کسی کام کے لیے جو میں نے کیا ہو فرمایا کہ تم نے ایسا ایسا کیوں کیا؟ اور نہ ہی اس کام کے لیے جسے میں نے چھوڑ دیا ہو یوں فرمایا ہو کہ ایسا تم نے کیوں نہیں کیا؟
narrated by Anas that I have never seen anybody more polite than Dear Prophet Muhammad(salallaho alayhay wa sallam).Once he sent me to do something for him.I told him that I swear by God that I will not go.Infact in my heart I will definitely go to do that job which Dear Prophet (salallaho alayhay wa sallam) told me to do.So I went to do that workd but on my way I started watching some children playing in market.Suddenly somone caught me from my neck.I looked behind and saw Dear Prophet Muhammad(salallaho alayhay wa sallam) smiling.
Then Dear Prophet Muhammad(salallaho alayhay wa sallam) said,"O Anas go where I told you to go." I said yes I will go O Prophet of Allah(salallaho alayhay wa sallam).
Anas said that I swear by God that I served him for 7 or 9 years and I dont know if he(salallaho alayhay wa sallam) said even once to me for any work which he ordered me that "Why did you do like this?.
Also Dear Prophet Muhammad (salallaho alayhay wa sallam) never told me,"Why didnt you do this? for anything that I did not do which he(salallaho alayhay wa sallam) ordered me to do.


[1] Saheeh Muslim Vol 3,Hadith 1566
[2] Saheeh Muslim Vol 3,Hadith 1564
[3] Shamael Tirimdi,Vol1,Hadith 6
[4] Saheeh Muslim Vol 3,Hadith 1569
[5] Saheeh Muslim Vol 3,Hadith 1570
[6] Saheeh Muslim Vol 3,Hadith 1572
[7] Saheeh Muslim,Vol 3,Hadith 1571
[8] Saheeh Muslim,Vol 3,Hadith 1574
[9] Saheeh Muslim,Vol 3,Hadith 1579
[10] Saheeh Muslim,Vol 3,Hadith 1583.
[11] Saheeh Muslim,Vol 3,Hadith 1584.

Monday 6 February 2012

Wasting Food is forbidden in Islam


Don’t throw Food


حدثنا إبراهيم بن محمد بن يوسف الفريابي حدثنا وساج بن عقبة بن وساج حدثنا الوليد بن محمد الموقري حدثنا الزهري عن عروة عن عاشة قالت دخل النبي صلی الله عليه وسلم البيت فرأی کسرة ملقاة فأخذها فمسحها ثم أکلها وقال يا عاشة أکرمي کريما فإنها ما نفرت عن قوم قط فعادت إليهم.سنن ابن ماجہ
 ابراہیم بن محمد بن یوسف فریابی، ساج بن عقبہ بن وساج، ولید بن محمد موقری، زہری، عروہ، سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم گھر تشریف لائے تو روٹی کا ایک ٹکڑا پڑا ہوا دیکھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے اٹھا لیا اور صاف کر کے کھالیا اور فرمایا اے عائشہ! عزت والے (اللہ تعالیٰ کے رزق) کی عزت کرو کیونکہ اللہ کا رزق جب کسی قوم سے پھر جائے تو واپس نہیں آتا. سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 234         
It was narrated that 'Aishah said: "The Messenger of Allah P.B.U.H entered the house and saw a piece of bread that had been thrown (on the floor). He picked it up, wiped it and ate it, and said: '0 'Aishah, show honor to the precious (i.e., food), for if the blessing of food departs from people, it never comes back."[1]

Don’t eat all that whatever you like


حدثنا هشام بن عمار وسويد بن سعيد ويحيی بن عثمان بن سعيد بن کثير بن دينار الحمصي قالوا حدثنا بقية بن الوليد حدثنا يوسف بن أبي کثير عن نوح بن ذکوان عن الحسن عن أنس بن مالک قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم إن من السرف أن تأکل کل ما اشتهيت. سنن ابن ماجہ
ہشام بن عمار، سوید بن سعید، یحییٰ بن عثمان بن سعید بن کثیر بن دینارحمصی، بقیہ بن ولید، یوسف بن ابی کثیر، نوح بن ذکوان، حسن، حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا یہ بھی اسراف ہے کہ تم ہر وہ چیز کھاؤ جس کو (تمہارا) جی چاہے۔ سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 233 
It was narrated from Anas bin Malik that the Messenger of Allah P.B.U.H said: "It is extravagance to eat everything you want."[2]

Don’t Eat too much

حدثنا عمرو بن رافع حدثنا عبد العزيز بن عبد الله أبو يحيی عن يحيی البکا عن ابن عمر قال تجشأ رجل عند النبي صلی الله عليه وسلم فقال کف جشاک عنا فإن أطولکم جوعا يوم القيامة أکثرکم شبعا في دار الدنيا. سنن ابن ماجہ
عمرو بن رافع، عبدالعزیز بن عبداللہ ، ابویحییٰ ، یحییٰ بکاء، حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے کہ ایک شخص نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ڈکار لی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا اپنی ڈکار کو روکو اور ہم سے دور رکھو۔ اس لیے کہ روز قیامت تم میں سے زیادہ طویل بھوک ان لوگوں کو لگے گی جو دار دنیا میں زیادہ سیر ہو کر کھاتے ہیں ۔ سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 231 
  It was narrated that Ibn ‘Umar said: “A man burped in the presence of the Prophet P.B.U.H and he said: ‘Withhold your burps from us! For the most hungry of you on the Day of Resurrection will be those who most ate theft fill in this world.”[3]

حدثنا داود بن سليمان العسکري ومحمد بن الصباح قالا حدثنا سعيد بن محمد الثقفي عن موسی الجهني عن زيد بن وهب عن عطية بن عامر الجهني قال سمعت سلمان وأکره علی طعام يأکله فقال حسبي أني سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول إن أکثر الناس شبعا في الدنيا أطولهم جوعا يوم القيامة. سنن ابن ماجہ
 داؤد بن سلیمان عسکری، محمد بن صباح، سعید بن محمد ثقفی، موسیٰ جہنی، زید بن وہب، حضرت عطیہ بن عامر جہنی فرماتے ہیں کہ حضرت سلمان کو زبردستی کھانا کھلایا جا رہا تھا۔ آپ نے فرمایا کہ میرے لیے اتنی بات کافی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا جو لوگ دنیا میں زیادہ سیر ہوتے ہیں وہی روز قیامت سب سے زیادہ بھوکے ہوں گے۔ سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 232 
It was narrated that Atiyyah bin ' Amir Al-Juhani said.: "I heard Salman, when he was forced to eat food, say: It is sufficient for me that I heard the Messenger of Allah P.B.U.H say: The people who most eat their fill in this world will be the most hungry on the Day of Resurrection.'"

Eat One Quarter of your stomach

حدثنا هشام بن عبد الملک الحمصي حدثنا محمد بن حرب حدثتني أمي عن أمها أنها سمعت المقدام بن معد يکرب يقول سمعت رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول ما ملأ آدمي وعا شرا من بطن حسب الآدمي لقيمات يقمن صلبه فإن غلبت الآدمي نفسه فثلث للطعام وثلث للشراب وثلث للنفس. سنن ابن ماجہ
ہشام بن عبدالملک حمصی، محمد بن حرب، حضرت مقدام بن معدیکرب فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو یہ فرماتے سنا آدمی کے پیٹ سے زیادہ برا کوئی برتن نہیں بھرتا۔ آدمی کے لیے چند نوالے کافی ہیں جو اس کی کمر سیدھی رکھیں اور اگر آدمی کا نفس اس پر غالب ہی آجائے (اور چند نوالوں پر اکتفانہ کرسکے) تو تہائی پیٹ کھانے کے لیے، تہائی پینے کے لیے اور تہائی سانس کے لیے (مختص کر دے). سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 230 
Miqdam bin Madikarib said: "I heard the Messenger of Allah P.B.U.H say: 'A human being fills no worse vessel than his stomach. It is sufficient for a human being to eat a few mouthfuls to keep his spine straight. But if he must (fill it), then one third for food, one third for drink and one third for air."

The food of   one is enough for two

حدثنا الحسن بن علي الخلال حدثنا الحسن بن موسی حدثنا سعيد بن زيد حدثنا عمرو بن دينار قهرمان آل الزبير قال سمعت سالم بن عبد الله بن عمر عن أبيه عن جده عمر بن الخطاب قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم إن طعام الواحد يکفي الاثنين وإن طعام الاثنين يکفي الثلاثة والأربعة وإن طعام الأربعة يکفي الخمسة والستة. سنن ابن ماجہ
حسن بن علی خلال، حسن بن موسیٰ سعید بن زید، عمرو بن دینار، آل زبیر، سالم بن عبداللہ بن عمر، حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا بلاشبہ ایک شخص کا کھانا دو کے لیے کفایت کرتا ہے اور دو کا کھانا تین چار (اشخاص) کے لیے کفایت کرتا ہے اور چار کا کھانا پانچ، چھ کے لیے کفایت کرتا ہے۔ سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 136 
It was narrated from 'Umar bin Khattab that the Messenger of Allah said: "The food of one is sufficient for two, and the food of two is sufficient for three or four, and the food of four is sufficient for five or six."[4]

A Muslim always eats Less than a Non Muslim

حدثنا أبو بکر بن أبي شيبة حدثنا عفان ح و حدثنا محمد بن بشار حدثنا محمد بن جعفر قالا حدثنا شعبة عن عدي بن ثابت عن أبي حازم عن أبي هريرة قال قال رسول الله صلی الله عليه وسلم المؤمن يأکل في معی واحد والکافر يأکل في سبعة أمعا. سنن ابن ماجہ
 ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان، محمد بن بشارعدی بن ثابت، ابی حازم، حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا مومن ایک آنت میں کھاتا ہے اور کافر سات آنتوں میں ۔ سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 137 
It was narrated from Abu Hurairah that the Messenger of Allah said: "The believer eats with one intestine and the disbeliever eats with seven intestines."[5]

Wipe & clean your plates with fingers

حدثنا أبو بکر بن أبي شيبة حدثنا يزيد بن هارون أنبأنا أبو اليمان البرا قال حدثتني جدتي أم عاصم قالت دخل علينا نبيشة مولی النبي صلی الله عليه وسلم ونحن نأکل في قصعة فقال قال النبي صلی الله عليه وسلم من أکل في قصعة فلحسها استغفرت له القصعة. سنن ابن ماجہ
 ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، ابویمان براء، حضرت ام عاصم فرماتی ہیں کہ ہم پیالہ میں کھانا کھا رہے تھے کہ ہمارے پاس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے آزاد کردہ غلام نبیشہ آئے اور کہا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جو پیالہ میں کھانا کھائے پھر اسے چاٹ کر صاف کر لے تو پیالہ اس کے حق میں بخشش اور مغفرت کی دعا کرتا ہے۔ سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 152 
It was narrated that Umm 'Asim said: "Nubaishah, the freed slave of the Messenger of Allah entered upon us when we were eating from a bowl He said that the Messenger of Allah said: "Whoever eats from a bowl and cleans it, the bowl will pray for forgiveness for him."[6]

Pray for the following Muslims that Allah give them guidance.

Nowadays,its a common custom by Arab Muslims in the Middle East to waste food especially in the holy month of Ramadan and wedding ceremonies.
May Allah give guidance to all of us amen (Allahuma salay ala Muhammad).












[1] Sunan Ibn Majah,Vol 3,Hadith 234
[2] Sunan Ibn Majah,Vol 3,Hadith 233
[3] Sunan Ibn Majah,Vol 3,Hadith 231.
[4] Sunan Ibn Majah,Vol 3,Hadith 136
[5] Sunan Ibn Majah,Vol 3,Hadith 137
[6] Sunan Ibn Majah,Vol 3,Hadith 152