Thursday 11 October 2012

"Wahy"(revelations of Allah) will start again when Prophet Isa (Jesus) alayhay Salam will arrive insha Allah


Bismillahir Rehmanir Raheem

Allah subhanahu wa ta ala sent more or less 1 hundred and 24 thousand prophets for the guidance of mankind.Allah sent angel Jibrael (Gabriell) to the prophets to deliver His divine revelations.This is called "WAHY" according to Quran and Ahadith.Dear Prophet Muhammad (Salallaho alayhay wa sallam) is the last prophet. After the time of Dear Prophet Muhammad(Salallaho alayhay wa sallam), the "Wahy"(revelations of Allah) stopped.This sacred "Wahy" will start again insha Allah when the 2nd last Prophet i.e Sayyidna Isa (Jesus) Alayhay salam will arrive again.It is mentioned in ahadith.


Please check theese words of the following hadith(in the end) i.e
 إذ أوحى الله عز وجل إلى عيسى ابن مريم عليه السلام أني قد أخرجت عبادا من عبادي لا يدان لك بقتالهم فحوز عبادي إلى  
اللہ تعالیٰ وحی بھیجے گا، حضرت عیسی پر اے عیسی میں اپنے بندوں میں سے ایسے بندوں کو نکالا ہے کہ ان سے کوئی لڑ نہیں سکتا تو میرے ( مومن) بندوں کو طور پہاڑ .پر لے ..جا اور 
"Allah will sent "Wahy" to (Prophet) Eisa Bin Maryam alayhay salam that I have taken out such such people (Gog and Magog) with whom no one can fight.So take my people(Momin) to the Mount of Toor" 

These word shows that Angel Hazrat Gabriell (Jibrael) alayhay salam will again be sent by Allah and the divine revelations of Allah i.e "WAHI" will start again when Prophet Sayyidna Eisa alayhay salam will arrive.Please check the hadith in detail (I will translate it later or some brother/sister can translate it for us in English..I shall be very greatful)

 حدثنا الوليد بن مسلم أبو العباس الدمشقي بمكة إملا قال حدثني عبد الرحمن بن يزيد بن جابر قال حدثني يحيى بن جابر الطاي قاضي حمص قال حدثني عبد الرحمن بن جبير بن نفير الحضرمي عن أبيه أنه سمع النواس بن سمعان الكلابي قال ذكر رسول الله صلى الله عليه وسلم الدجال ذات غداة فخفض فيه ورفع حتى ظنناه في طافة النخل فلما رحنا إليه عرف ذلك في وجوهنا فسألناه فقلنا يا رسول الله ذكرت الدجال الغداة فخفضت فيه ورفعت حتى ظنناه في طافة النخل قال غير الدجال أخوفني عليكم فإن يخرج وأنا فيكم فأنا حجيجه دونكم وإن يخرج ولست فيكم فامرؤ حجيج نفسه والله خليفتي على كل مسلم إنه شاب جعد قطط عينه طافية وإنه يخرج من خلة بين الشام والعراق فعاث يمينا وشمالا يا عباد الله اثبتوا قلنا يا رسول الله ما لبثه في الأرض قال أربعين يوما يوم كسنة ويوم كشهر ويوم كجمعة وسار أيامه كأيامكم قلنا يا رسول الله فذلك اليوم الذي هو كسنة أيكفينا فيه صلاة يوم وليلة قال لا اقدروا له قدره قلنا يا رسول الله فما إسراعه في الأرض قال كالغيث استدبرته الريح قال فيمر بالحي فيدعوهم فيستجيبون له فيأمر السما فتمطر والأرض فتنبت وتروح عليهم سارحتهم وهي أطول ما كانت ذرى وأمده خواصر وأسبغه ضروعا ويمر بالحي فيدعوهم فيردوا عليه قوله فتتبعه أموالهم فيصبحون ممحلين ليس لهم من أموالهم شي ويمر بالخربة فيقول لها أخرجي كنوزك فتتبعه كنوزها كيعاسيب النحل قال ويأمر برجل فيقتل فيضربه بالسيف فيقطعه جزلتين رمية الغرض ثم يدعوه فيقبل إليه يتهلل وجهه قال فبينا هو على ذلك إذ بعث الله عز وجل المسيح ابن مريم عليه السلام فينزل عند المنارة البيضا شرقي دمشق بين مهرودتين واضعا يده على أجنحة ملكين فيتبعه فيدركه فيقتله عند باب لد الشرقي قال فبينما هم كذلك إذ أوحى الله عز وجل إلى عيسى ابن مريم عليه السلام أني قد أخرجت عبادا من عبادي لا يدان لك بقتالهم فحوز عبادي إلى الطور فيبعث الله عز وجل يأجوج ومأجوج وهم كما قال الله عز وجل من كل حدب ينسلون فيرغب عيسى وأصحابه إلى الله عز وجل فيرسل عليهم نغفا في رقابهم فيصبحون فرسى كموت نفس واحدة فيهبط عيسى وأصحابه فلا يجدون في الأرض بيتا إلا قد ملأه زهمهم ونتنهم فيرغب عيسى وأصحابه إلى الله عز وجل فيرسل عليهم طيرا كأعناق البخت فتحملهم فتطرحهم حيث شا الله عز وجل قال ابن جابر فحدثني عطا بن يزيد السكسكي عن كعب أو غيره قال فتطرحهم بالمهبل قال ابن جابر فقلت يا أبا يزيد وأين المهبل قال مطلع الشمس قال ويرسل الله عز وجل مطرا لا يكن منه بيت وبر ولا مدر أربعين يوما فيغسل الأرض حتى يتركها كالزلفة ويقال للأرض أنبتي ثمرتك وردي بركتك قال فيومذ يأكل النفر من الرمانة ويستظلون بقحفها ويبارك في الرسل حتى أن اللقحة من الإبل لتكفي الفام من الناس واللقحة من البقر تكفي الفخذ والشاة من الغنم تكفي أهل البيت قال فبينا هم على ذلك إذ بعث الله عز وجل ريحا طيبة تحت آباطهم فتقبض روح كل مسلم أو قال كل مؤمن ويبقى شرار الناس يتهارجون تهارج الحمير وعليهم أو قال وعليه تقوم الساعة. مسند احمد 
 حضرت نواس بن سمعان کلابی سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن دجال کا بیان کیا تو اس کی ذلت بھی بیان کی ( کہ وہ کانا ہے اور اللہ کے نزدیک ذلیل ہے) اور اس کی بڑائی بھی بیان کی (کہ اس کا فتنہ سخت ہے اور وہ عادت کے خلاف باتیں دکھلا دے گا) یہاں تک کہ ہم سمجھے کہ وہ ان کھجوروں میں ہے ( یعنی ایسا قریب ہے گویا حاضر ہے یہ آپ کے بیان کا اثر اور صحابہ کے ایمان کا سبب تھا) جب ہم لوٹ کر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے (یعنی دوسرے وقت) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کے ڈر کا اثر ہم میں پایا ( ہمارے چہروں پر گھبراہٹ اور خوف سے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا تمہارا کیا حال ہے؟ ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صبح کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ذکر کیا اس کی ذلت بھی بیان کی اور اس کی عظمت بھی بیان کی یہاں تک کہ ہم سمجھے کہ وہ انہی کھجور کے درختوں میں ہے۔ آپ صلی الہ علیہ وسلم نے فرمایا دجال کے سوا اوروں کا مجھے زیادہ ڈر ہے تم پر اور دجال اگر میری موجودگی میں نکلا تو میں اس سے حجت کروں گا تمہاری طرف سے ( تم الگ رہو گے) اور اگر اس وقت نکلے جب میں تم میں نہ ہوں (بلکہ میری وفات ہو جائے) تو ہر ایک شخص اپنی حجت آپ کر لے اور اللہ میرا خلیفہ ہے ہر مسلمان پر۔ دیکھو! دجال جوان ہے اس کے بال بہت گھنگھریالے ہیں اس کی آنکھ ابھری ہوئی ہے، دیکھو دجال خلسہ سے نکلے گا جو شام اور عراق کے درمیان (ایک راہ راہ) ہے اور فساد پھیلاتا پھرے گا دائیں طرف اور بائیں طرف ملکوں میں اے اللہ کے بندوں مضبوط رہنا ایمان پر ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وہ کتنے دنوں تک زمین پر رہے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ چالیس دن تک جن میں ایک دن سال بھر کا ہوگا اور ایک دن ایک مہینے کا اور ایک دن ایک ہفتے کا اور باقی دن تمہارے ان دنوں کی طرح ہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! صلی اللہ علیہ وسلم! وہ دن جو ایک برس کا ہوگا کیا اس میں ہم کو ایک دن کی (پانچ نمازیں) کافی ہوں گی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اندازہ کر کے نماز پڑھ لو، ہم نے عرض کیا، وہ زمین میں کس قدر جلد چلے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی مثال بارش کی سی ہے جو ہوا کے بعد آتی ہے، وہ ایک قوم کے پاس آئے گا اور ان کو اپنی طرف بلائے گا وہ اس کی مان لیں گے اور اس پر ایمان لائیں گے (معاذ اللہ وہ الوہیت کا دعوی کرے گا) پھر وہ آسمان کو حکم دے گا ان پر پانی بر سے گا اور زمین کو حکم دے گا وہ اناج اگائے گی اور ان کے جانور شام کو آئیں گے ( چراگاہ سے لوٹ کر) ان کی کوہان خوب اونچی یعنی خوب موٹے تازے ہو کر اور ان کے تھن خوب بھرے ہوئے دودھ والے اور ان کی کوکھیں پھولی ہوں گی پھر ایک قوم کے پاس آئے گا ان کو اپنی طرف بلائے گا وہ اس کی بات نہ مانیں گے ( اس کے خدا ہونے کو رد کر دیں گے) آخر دجال ان کے پاس سے لوٹ جائے گا صبح کو ان کا مالک قحط زدہ ہوگا اور ان کے ہاتھ میں کچھ نہیں رہے گا۔ پھر دجال ایک کھنڈر پر سے گزرے گا اور اسے کہے گا اپنے خزانے نکال، اس کھنڈر کے سب خزانے اس کے ساتھ ہولیں گے جیسے شہد کی مکھیاں بڑی مکھی یعنی یعسوب کے ساتھ ہوتی ہیں ، پھر ایک شخص کو بلائے گا جو اچھا موٹا تازہ جوان ہوگا اور تلوار سے اس کو مارے گا۔ وہ دو ٹکڑے ہوجائے گا اور ہر ایک ٹکڑے کو دوسرے ٹکڑے سے تیر کے (گرنے کے) فاصلہ تک کر دے گا۔ پھر اس کا نام لے کر اس کو بلائے گا، وہ شخص زندہ ہو کر آئے گا اس کا منہ چمکتا ہوگا اور ہنستا ہوگا۔ خیر دجال اور لوگ اسی حال میں ہوں گے کہ اتنے میں اللہ حضرت عیسی بن مریم علیہ السلام کو بھیجے گا اور وہ سفید مینار پر دمشق کے مشرق کی جانب اتریں گے۔ دو زرد کپڑے پہنے ہوئے (جو ورس یا زعفران میں رنگے ہوں گے) اور اپنے دونوں ہاتھ دو فرشتوں کے بازو پر رکھے ہوئے، حضرت عیسی چلیں گے اور دجال کو باب لد پر پائیں گے، وہاں اس مردود کو قتل کریں گے، لوگ اس حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ وحی بھیجے گا، حضرت عیسی پر اے عیسی میں اپنے بندوں میں سے ایسے بندوں کو نکالا ہے کہ ان سے کوئی لڑ نہیں سکتا تو میرے ( مومن) بندوں کو طور پہاڑ پر لے جا اور اللہ تعالیٰ یاجوج اور ماجوج کو بھیجے گا اور جیسے اللہ نے فرمایا من کل حدب ینسلون یعنی ہر ایک ٹیلے پر سے پھسلتے ہوئے محسوس ہوں گے، حضرت عیسی اور آپ کے ساتھی اللہ کی بارگاہ میں دعا کریں گے تو اللہ یاجوج ماجوج کے لوگوں پر ایک پھوڑا بھیجے گا ( اس میں کیڑا ہوگا) ان کی گردنوں میں وہ دوسرے دن صبح کو سب مرے ہوئے ہوں گے جیسے ایک آدمی مرتا ہے اور حضرت عیسی اور آپ کے ساتھی پہاڑ سے اتریں گے اور ایک بالشت برابر جگہ نہ پائیں گے جو ان کی چکنائی، بدبو اور خون سے خالی ہو آخر وہ پھر دعا کریں گے اللہ کی جناب میں اللہ تعالیٰ کچھ پرندے بھیجے گا جن کی گردنیں بختی اونٹوں کی گردنوں کے برابر ہوں گی وہ ان کی لاشیں اٹھا کر لے جائیں گے اور جہاں اللہ تعالیٰ کو منظور ہوگا وہاں ڈال دیں گے پھر اللہ تعالیٰ پانی برسائے گا کوئی گھر خواہ وہ کچا ہو یا پکا اس پانی کو نہ روک سکے گا یہ پانی ان سب کو دھو ڈالے گا یہاں تک کہ زمین آئینہ کی طرح صاف ہوجائے گی پھر زمین سے کہا جائے گا اب اپنے پھل اگا اور اپنی برکت پھر لا، اس دن کئی آدمی مل کر ایک انار کھائیں گے اور سیر ہو جائیں گے اور انار کے چلکے سے سایہ کریں گے (چھتری کی طرح) اتنے بڑے بڑے انار ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ دودھ میں برکت دے گا یہاں تک کہ ایک دودھ والی اونٹنی لوگوں کی کئی جماعتوں پر کافی ہوگا ایک گائے دودھ والی ایک قبیلہ کے لوگوں کو کافی ہوگی اور ایک بکری دودھ والی ایک چھوٹے قبیلے کو کافی ہوگی اور ایک بکری دودھ والی ایک چھوٹے قبیلے کو کافی ہوجائے گی لوگ اسی حال میں ہوں گے کہ اللہ تعالیٰ ایک پاکیزہ ہوا بھیجے گا وہ ان کی بغلوں کے تلے اثر کرے گی اور ہر ایک مومن کی روح قبض کرے گی اور باقی لوگ گدھوں کی طرحلڑتے جھگڑتے یا جماع کرتے (اعلانیہ) رہ جائیں گے ان ہی لوگوں پر قیامت ہوگی۔ مسند احمد:جلد ہفتم:حدیث نمبر 763 . 
.حدیث متواتر  

No comments:

Post a Comment